anab kazmi

Add To collaction

لیکھنی کہانی -29-Aug-2023

173 سال قبل آج ہی کے دن کلاسیکی فارسی کی قادر الکلام شاعرہ قرۃ العین طاہرہ کو دین میں فتنہ پھیلانے کے الزام میں اذیتیں دے کر موت کی سزا دے دی گئی

173 سال قبل آج ہی کے دن ایران کے بادشاہ ناصر الدین قاچار کے حکم پر کلاسیکی فارسی کی قادر الکلام شاعرہ، حقوق نسواں کی علمبردار، بہائی مذہب کی مبلغہ قرۃ العین طاہرہ کو دین میں فتنہ پھیلانے کے الزام میں اذیتیں دے کر موت کی سزا دے دی گئی.

1823ء کو ایران کے قدیم شہر قزوین میں پیدا ہونے والی قرۃ العین طاہرہ کا اصل نام زرین تاج تھا۔ وہ ایران کے عظیم شیعہ مبلغ آیت اللہ ملا برغانی کی صاحبزادی تھیں۔ آپ کی والدہ کا نام آمنہ خانم قزوینی تھا۔ ان کی شادی قزوین کے نوجوان عالم شیخ محمد تقی سے ہوئی، جنہیں شہید ثالث کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

قرۃ العین طاہرہ کی فطانت اور علمیت کا یہ عالم تھا کہ کم عمری ہی میں وہ اپنے والد اور چچا جیسے نوابغ کو مباحثوں میں لاجواب کر دیتیں۔ وہ بچپن ہی سے ایک قادرالکلام شاعرہ بھی تھیں۔ ایران میں ان کی شہرت کی ایک اور وجہ ان کا حسن و جمال بھی تھا۔

قرۃ العین طاہرہ پیدائشی طور پر شیعہ خانوادے سے تعلق رکھتی تھیں، لیکن ابتداء ہی سے انہوں نے ہر بات پر “کیوں“ کی جرح کرنے والا باغیانہ مزاج پایا تھا۔ شہر میں دینی مسائل پوچھنے کے لیے آنے والی خواتین سے انہوں نے علی محمد باب کے خروج اور تعلیمات کا سنا جس نے حال ہی میں مہدویت کا دعویٰ کیا تھا۔ طاہرہ ان کی تعلیمات سے متاثر ہوئیں اور باب سے خفیہ خط و کتابت شروع کر دی۔ وہ علی محمد باب پر ایمان لانے والے پہلے 18 لوگوں (جو بابی تاریخ میں “حروف حی“ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں)، میں سے واحد خاتون مبلغہ تھیں۔ سیّد کاظم رشتی نے انہیں “قرۃ العین“ کا لقب دیا اور بہاء اللہ نے انہیں “طاہرہ“ کا لقب دیا۔

قرۃ العین طاہرہ نے اپنے گھر کو خیرباد کہنے کے بعد شہر بہ شہر بابی مذہب کی تبلیغ شروع کر دی اور ہزاروں لوگوں کو اپنے نظریات سے متاثر کیا۔ وہ ایک بلیغ اور شعلہ نوا مقرر تو تھیں ہی، لیکن ان کے حسن کا یہ عالم تھا کہ وہ جب دوران تقریر اپنے چہرے سے نقاب گرا دیتیں تو مجمع میں موجود تمام حاضرین بابی مذہب کا کلمہ پڑھنے لگتے۔ بعد ازاں وہ بہاء اللہ کی تعلیمات کی بھی بہت بڑی مبلغ بنیں۔

قرۃ العین طاہرہ ایران میں حقوق نسواں پر بات کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔ انہوں نے 1848ء میں بابی مذہب قبول کرنے سے 4 سال قبل حقوق نسواں، اور عورت کے مرد کے برابر حقوق کی بات کی تھی۔

27 اگست 1850ء میں بغاوت، دین میں فتنہ پھیلانے اور خواتین کے حقوق پر کچھ‍ باغیانہ سوالات اٹھانے کے الزام میں ایران کے بادشاہ ناصر الدین قاچار نے انہیں اپنے دربار میں طلب کیا۔ انہوں نے بادشاہ کو مخاطب کر کے یہ اشعار کہے:

تو و ملک و جاہ سکندری من و رسم و راہ قلندری

اگر آن نکوست، تو در خوری اگر این بد است، مرا سزا

(تیرے پاس ملک، جاہ اور بادشاہی ہے، میں ہوں کہ میرے پاس قلندرانہ اطوار ہیں۔

اگر وہ بھلی چیز ہے، تو تجھے مبارک، لیکن اگر یہ شے بری ہے، تو مجھے [یہ بدی] قبول ہے۔)

کہا جاتا ہے کہ بادشاہ جو ان کے حسن و جمال کو دیکھ‍ کر پہلے ہی پگھلنے کے قریب تھا، ان کے اس بے ساختہ جواب پر ان کی ذہانت کا بھی قائل ہو گیا، اس خوف سے کہ ان کے مزید چند لمحے دربار میں رہنے پر مبادا وہ ان کو دل دے بیٹھے، جلد از جلد انہیں انجام تک پہنچا دیا جائے۔ اس نے ان کے بال ایک گھوڑے کے پیچھے باندھ‍ کر اسے دوڑا دیا اور انہیں اذیتیں دے کر قتل کر دیا گیا۔

[انتخاب کلام]

1۔۔ گربتو افتدم نظر چہرہ بہ چہرہ روبرو شرح وہم غم تورا نکتہ بہ نکتہ، مو بہ مو

2۔۔ از پئے دیدن رخت، ہمچو صبا فتادہ ام خانہ بہ خانہ، در بدر، کوچہ بہ کوچہ، کو بہ کو

3۔۔ می رود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام دجلہ بہ دجلہ، یم بہ یم، چشمہ بہ چشمہ، جو بہ جو

4۔۔ دور دهان تنگ تو، عارض عنبرین خطت غنچه بہ غنچہ ، گل بہ گل ، لالہ بہ لالہ ، بو بہ بو

5۔۔ ابرو چشم و خال تو، صید نمودہ مرغ دل طبع بہ طبع، دل بہ دل، مہر بہ مہر، خو بہ خو

6۔۔ مہر تورا دل خزیں بافتہ برقماش جاں رشتہ بہ رشتہ، نخ بہ نخ، تار بہ تار، پو بہ پو

7۔۔ در دل خویش طاہرہ گشت و ندید جز تورا صفحہ بہ صفحہ، لا بہ لا، پردہ بہ پردہ، تو بہ تو۔۔

[ترجمہ]

1۔۔ اگر مجھے تیرے رو برو ہونے اور آمنے سامنے آنے کا موقع ملے تو میں تیرا غم نکتہ بہ نکتہ اور ہو بہو بیان کروں۔

2۔۔ میں تیرے چہرے کے دیدار کے لئے باد صبا کی مانندِ گھر گھر ، در در اور کوچہ کوچہ پھرتی ہوں۔

3۔۔ تیرے ہجر و فراق میں میری آنکھوں سے دجلہ دجلہ ، دریا دریا ، چشمہ چشمہ اور نہر نہر خون بہہ رہا ہے۔

4۔۔ تیرے تنگ دہن کے دائرے، تیرے عارض اور تیرے عنبریں خط کہ مثال غنچے، گلاب کے پھول اور خوشبو کی سی ہے۔

5۔۔ تیرے آبرو، آنکھ اور خال نے مزاج محبت اور خوخصلت سے میرے مرغ دل کو شکار کر لیا ہے۔

6۔۔ میرے غم زدہ دل نے تیرے عشق کو جان کے تانے بانے میں بن لیا ہے۔

7۔۔ طاہرہ نے اپنی کتاب دل کا ایک ایک صفحہ، ایک ایک تہہ اور ایک ایک پردہ دیکھ لیا۔۔ لیکن وہاں تیرے عشق کے بغیر کچھ بھی نہیں پایا. #Nawaeuch #نوائےاوچ

   17
0 Comments